شعیب جمیل
پشاور ہائیکورٹ نے خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے چینی ایکسپورٹ کی اجازت نہ دینے کیخلاف دائر رٹ درخواستوں کو نمٹاتے ہوئے اس ضمن میں اقتصادی رابطہ کمیٹی تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیکر دو ہفتوں کے اندر اندر اس پر فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے چھ صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال نے تحریر کیا ہے۔رٹ درخواستوں پر سماعت کے بعد جسٹس اعجاز انور اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ دوران سماعت شوگر ملوں کے وکیل اسحاق علی قاضی نے عدالت کو بتایا ہے کہ پاکستان دنیا میں گنا پیدا کرنے والا چھٹا اور چینی پیدا کرنے والا نواں ملک ہے۔ وفاقی حکومت نے چینی برآمد کرنے کی منظوری دی ہے۔ پنجاب اور سندھ نے چینی ایکسپورٹ کی اجازت دی ہے تاہم خیبرپختونخوا حکومت ایکسپورٹ کی اجازت نہیں دے رہی جس سے شوگر ملز کا نقصان ہورہا ہے۔ 4.08 ملین میٹرک ٹن چینی ملک میں موجود ہے۔ حکومت نے 0.105 ملین میٹرک ٹن برآمد کرنے کی منظوری دی درخواست گزار کے وکیل کے مطابق حکومت نے شوگر ملز سے وعدہ لیا کہ ملک میں چینی کی قیمت 140 روپے فی کلو سے نہیں بڑھے گی۔ حکومت کا اس حوالے سے شوگر ایڈوائزری بورڈ کااجلاس تھا تو اس میں شوگر ملز اور تمام صوبوں کے نمائندے موجود تھے۔۔درخواست گزار کے وکیل نے کے مطابق فوڈڈیپارٹمنٹ نے 3 جولائی کو شوگر ملزم مالکان کے ساتھ میٹنگ کی اور کہا کہ ہم اجازت دینگے۔13 جولائی کو صوبائی کابینہ نے اجلاس میں فیصلہ کیا کہ شوگر کرشنگ سیزن شروع ہونے پر ایکسپورٹ کی اجازت دینگے۔ وفاقی حکومت نے اجازت دی تو شوگر ملز سے ایکسپورٹرز نے رابطہ کیا اور کنٹریکٹ کئے۔ اب اگر کنٹریکٹ واپس کریں گے تو پینلٹی کے ساتھ واپس کریں گے، اس کو یہ برداشت کرسکتے ہیں یا نہیں۔ صوبے کو یہ تشویش ہے کہ ہمارے پاس چینی کی کمی ہو جائے گی۔ صوبے میں چینی کی کمی پیدا ہوگی تو پنجاب کے ملز سے چینی لے سکتے ہیں۔