پشاور ہائیکورٹ نے بلوں میں اضافی ٹیکسز کیخلاف درخواست نیپرا کو بھیج دی

شعیب جمیل

پشاور ہائیکورٹ نے بجلی کے نرخوں میں اضافے اور بلوں میں شامل ٹیکسوں کے خلاف دائر درخواستوں کو نیپرا کو ارسال کردیا کیس کی سماعت کے دوران جسٹس سید ارشدعلی نے ریمارکس دیئے کہ سارے شہریوں کی جانب سے درخواست دائر کی گئی ہے یہ تو ممکن نہیں ہے پورے پاکستان کے لئے ہم کیسے آرڈر جاری کرسکتے ہیں ٹیکس کے حوالے سے آپ جو مانگتے ہیں وہ نیپرا کا کام ہے آپ جو چاہتے ہیں اس حوالے سے نیپرا میں شکایات درج کریں تو وہ آپ کو سنے گے یہ ان کا کام ہے یہ سارے نیپرا کے کام ہے آپ ہم سے کیوں کرانا چاہتے ہیں اس حوالے سے لاہورہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ کالعدم قرار دے چکی ہے کیس کی سماعت پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس سید ارشدعلی اور جسٹس شاہد خان پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی عدالت میں درخواست گزاروں کے وکلا آمین الرحمان اور بلال جان ایڈوکیٹس نیپرا کے وکیل فاروق آفریدی ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنا اللہ ، ایف بی آر کے وکیل رحمان اللہ پیش ہوئیدرخواست گزار وکیل امین الرحمان نے عدالت کو بتایا کہ بجلی بلوں میں عوام سے ٹیکسز کے نام پر پیسے بٹورے جا رہے ہیں، بجلی کا بل اتنا نہیں ہوتا جتنے اس میں ٹیکسز شامل کئے گئے ہیں انہوں نے عدالت کو بتایا کہ بلوں میں یونٹ استعمال کے مطابق بنائے گئے مختلف سلیبز عوام کے ساتھ زیادتی ہے عوام سے بجلی کے بلوں میں بیتحاشہ ٹیکسز وصول کئے جاتے ہیں، ہمارا صوبہ سب سے زیادہ بجلی کی پیدا کرتا ہے اس موقع پر جسٹس سید ارشدعلی نے درخواست گزار وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے آل ریزڈنٹس کی طرف سے درخواست دائر کیا ہے یہ تو ممکن نہیں ہے۔ یہ تو کروڑوں میں درخواستیں ہوگی یہ آپ کیسے دائر کریں گے۔ پورے پاکستان کے لئے ہم کیسے آرڈر جاری کرسکتے ہیں۔ آپ ایسا کریں کہ ایک دو لوگوں کی جانب سے درخواست دائر کریں، ٹیکس کے حوالے سے آپ جو مانگتے ہیں وہ نیپرا کا کام ہے۔ آپ جو چاہتے ہیں اس حوالے سے نیپرا میں شکایات درج کریں تو وہ آپ کو سنے گے یہ ان کا کام ہے۔ یہ سارے نیپرا کے کام ہے آپ ہم سے کیوں کرانا چاہتے ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ نے ایک کیس میں فیصلہ کیا تھا پھر سپریم کورٹ نے اس کو کالعدم قرار دیا اور نیپرا کو بھیج دیا۔ آپ ایک اور درخواست دائر کریں اور وہ چیزیں مانگے جو ہمارے اختیار میں ہے اور ہم کرسکتے ہیں۔ جو ہمارے اختیار میں ہے وہ ریلیف ہم دینگے فاضل بنچ نے رٹ نیپرا کو ارسال کرتے ہوئے انہیں درخواست گزار کو سننے کے احکامات جاری کردیئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Fill out this field
Fill out this field
براہ مہربانی درست ای میل ایڈریس درج کریں۔
You need to agree with the terms to proceed