شعیب جمیل
پشاور ہائیکورٹ نے خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے مئیرز اور تحصیل چئیرمینوں سے مالی و انتظامی اختیارات لیکر سیکرٹری لوکل کونسل بورڈ کے سپرد کرنے کیخلاف دائر درخواست پر خیبر پختونخوا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے 15اگست تک جواب طلب کرتے ہوئے قرار دیا کہ صوبائی حکومت نے کس اتھارٹی کی بنیاد پر منتخب نمائندوں سے اختیارات واپس لیکر سرکاری افسر کو سونپ دیئے ہیں کیس کی سماعت پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس سید ارشدعلی اور جسٹس اعجازخان صابی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔ درخواست گزار مئیر پشاور حاجی زبیرعلی کی جانب سے کیس کی پیروی فاروق آفریدی ایڈوکیٹ نے کی انہوں نے عدالت کو بتایا کہ آئین کے آرٹیکل 32کے تحت ملک میں لوکل گورنمنٹ اداروں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی تاکہ نچلی سطح پر منتخب نمائندے لوگوں کی خدمت کرسکیں اسی طرح ہر صوبے میں لوکل گورنمنٹ سسٹم ہوگاجن کے پاس مالی وانتظامی اختیارات ہونگے جبکہ حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ یہ اختیارات نچلی سطح پر منتقل کرے گی انہوں نے عدالت کوبتایا کہ خیبرپختونخوا میں 2013میں لوکل گورنمنٹ ایکٹ بھی پاس کیاگیا تاکہ ان تمام امور کو ریگولیٹ کیا جاسکے تاہم حال ہی میں سیکرٹری بلدیات کی جانب سے 12جولائی 2024کو ایک نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا ہے جس میں لوکل کونسل کی سطح پر ترقیاتی منصوبوں سے متعلق مالی وانتظامی اختیارات کو سیکرٹری لوکل کونسل بورڈ کے سپرد کردیاگیا ہے