شعیب جمیل
پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اعجاز انور اور جسٹس سید ارشدعلی پر مشتمل دورکنی بنچ نے پاکستان ہاکی فیڈیشن کے صدر طارق منصور بگٹی کی نامزدگی کے خلا ف دائر رٹ پیٹشن خارج کردی، فاضل بنچ نے کیس کی سماعت شروع کی تو اس موقع پر درخواست گزار نعیم اخترجبکہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کی جانب سے آصف جلال ایڈووکیٹ پیش ہوئے ، رٹ پیٹشن میں نعیم اخترنے موقف اختیار کیاتھاکہ وہ جنرل سیکرٹری تھے ، جنھوں نے بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر عہدے سے استعفی دے دیاتھا تاہم بعدمیں انھوں نے اپنا استعفی واپس لے لیاتھا، صدر کے انتخات کیلئے اجلاس بلایاگیاجوکہ موجودہ سیکرٹری جنرل رانا مجاہد نے بلایاتھاجس کے وہ مجاز نہیں تھے کیونکہ انکا استعفی اس وقت منظور نہیں ہواتھااور انھوں نے نے تحریری طور پر لکھا بھی تھاکہ اسکا استعفی منظور نہ کیاجائے ، انھوں نے عدالت کو بتایاکہ پاکستان ہاکی فیڈریشن میں وہ کانگرس ممبر ہیں اور انکو بائی پاس کرکے جو اجلاس صدر کے انتخاب کیلئے بلایاگیاہے وہ درست نہیں، ا س موقع پر پاکستان ہاکی فیڈریشن کے وکیل آصف جلال نے عدالت کو بتایا کہ پشاو رہائیکور ٹ نے اپنے متعدد فیصلوں میں قرار دیاہے کہ ہاکی فیڈریشن کو ئی سرکاری ادارہ نہیں اوریہ ایک پرائیویٹ ادارہ ہے ،اس لئے اسکے خلاف رٹ ناقابل سماعت ہے ، اسکے ساتھ ساتھ اس ادارے کے رولزبھی یہ نہیں ہیں اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اس اداروں کے خلا ف رٹ ہوسکتی ہے جن کے رولز موجود ہوں اور باقاعدہ گزٹ میں نوٹیفائی ہوئے ہوں، آصف جلال ایڈووکیٹ نے عدالت کو مزیدبتایاکہ موجودہ درخواست گزار صدارت کے عہدہ کا امیدوار ہی نہیں تو کس طرح وہ صدار ت کے اعلامیہ کو رکوارہاہے ، انھوں نے عدالت کو بتایاکہ ہاکی فیڈریشن نے تمام امور قانون کے مطابق کئے ہیں اورموجودہ درخواست گزا رپہلے ہی استعفی دے چکے ہیں،جسکا استعفی منظور کیاجاچکاہے ، عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر رٹ پیٹشن خارج کردی اورصدر کے انتخابا ت سے متعلق حکم امتناعی واپس لے لیا۔