فرنٹئیر کانسٹیبلری کے جوانوں کی یادگارشہداء پریڈ

رپورٹ: امجد عزیز ملک
تصاویر: عدنان بشیر

11جون کی ایک گرم سہ پہر جب گرمی اپنے پورے عروج پر تھی لیکن ملک و قوم کی خدمت اور اس دھرتی کی حفاظت کرنے والے فرنٹیئر کانسٹیبلری کے جوانوں کا عزم اور ولولہ اس سے کہیں زیادہ تھا تب کمانڈنٹ فرنٹیئر کانسٹیبلری معظم جاہ انصاری نے اپنی فورس کے شہید جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کا فیصلہ کیا اور شبقدر ٹریننگ سنٹر میں ایک انتہائی پروقار اور یادگار تقریب کا اہتمام کیا۔وفاقی وزیر داخلہ سید محسن نقوی تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ تقریب میںآئی جی فرنٹیئر کور میجر جنرل نور ولی خان، فرنٹیئر کانسٹیبلری کے سابق سربراہوں سمیت حاضر سروس افسران ، زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والوں اور صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

کمانڈنٹ فرنٹیئر کانسٹیبلری معظم جاہ انصاری نے خطبہ استقبالیہ میں کہا کہ میں فرنٹیئر کانسٹیبلری کے اس شہداء پریڈ کے موقع پر فرنٹیئر کنسٹیبلری کے افسران اور جوانوںکی جانب سے معزز مہمان خصوصی وزیرِ داخلہ پاکستان جناب سید محسن رضا نقوی کو دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید کہتا ہوں کہ انہوں نے انتہائی قیمتی وقت نکال کر اس تقریب کو عزت بخشی۔ معظم جاہ انصاری نے کہا کہ خنجراب سے لیکر کراچی تک، خیبر سے لیکر درازندہ تک، بشمول سابقہ قبائلی علاقہ جات اور ملک کے مختلف مقامات پر فرنٹیئر کانسٹیبلری کے جوان اپنی خدمات نہایت جانفشانی اور احسن طریقے سے انجام دے رہے ہیں۔ یہ حقیقت روز روشن کی طرع عیاں ہے کہ 1913 ء میں فرنٹیئر کانسٹیبلری کے قیام سے لیکر آج تک اس روایتی فورس کے غیور جوان اور بہادر افسران ملک و قوم کی عزت و ناموس کی خاطر ہر موڑ پر گرانقدر خدمات سرانجام دیتے آئے ہیں۔

اسی فورس کے جوانوں نے جوانمردی، فرض شناسی اور نظم و ضبط کی اعلیٰ اقدار کو قائم رکھتے ہوئے وطنِ عزیز کے دفاع کی خاطر جہاں کہیں بھی ضرورت پڑی تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہوکر بے مثال جرات اور بے باک شجاعت کا مظاہرہ کیا اور آئندہ بھی ملک خداداد کی خوشحالی، سلامتی اور امن و بقاء کی خاطر سربکف رہیں گے۔ میں یہاں معزز مہمان خصوصی کو ماضی قریب میں فرنٹیئرکانسٹیبلری کے افسروں اور جوانوں کی وطن عزیز کی خاطر دی گئی قربانیوں کا مختصر سا خاکہ پیش کرنا چاہتا ہوں۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اب تک فرنٹیئرکنسٹیبلری کے405جوانوں اور افسران نے وطن عزیز کی خاطر لڑکر جام شہادت نوش کیا جن میں قابل ذکر فرنٹیئرکنسٹیبلری کے کمانڈنٹ صفوت غیور شہید اور ضلعی افسران امیر بادشاہ شہید اور کریم خان شہید شامل ہیں۔

اسی طرح اس جنگ میں اب تک فرنٹیئرکنسٹیبلری کے712جوان اور افسران زخمی بھی ہوئے۔دارالحکومت اسلام آباد میں، خصوصاً وہاں پر وقتاً فوقتاً ہونے والے امن عامہ کے مسائل کے دوران قیامِ امن اور سرکاری املاک کی حفاظت کے لئے ایف سی کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ اس وقت بھی ایف سی کی تین ہزار کے لگ بھگ نفری 24 گھنٹے اسلام آباد پولیس کی معاونت کے لئے وہاں پر موجود ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اسلام آ باد میں اضافی نفری کے لیے مناسب رہائش اور بنیادی ضروریات کا خاطرخواہ انتظام کیا جائے جوکہ نامناسب حالات میں پوری محنت اور جانفشانی سے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔اس کے علاوہ فرنٹیئرکانسٹیبلری کے جوان قومی اہمیت کے کئی پراجیکٹس پر مختلف جگہوں پر بطریق احسن ڈیوٹیاں سرانجام دے رہے ہیں جس میں ہائیڈرو پاور پراجیکٹس، سفارتخانوںکا دفاع، جیل خانہ جات، بندرگاہ، ملٹی نیشنل کمپنیاں اور قراقرم ہائی وے کی حفاظت شامل ہے۔ اسی طرح نیشنل ایکشن پلان کے تحت اس نازک دور میں فرنٹیئرکانسٹیبلری کے جوان محدود وسائل کے باوجود پاک آرمی، خیبر پختونخواہ پولیس، اسلام آباد پولیس، سندھ پولیس اور فرنٹیئرکور کے شانہ بشانہ ملک کے دفاع میں مصروف ہیں۔اور ہمیشہ کی طرح یہ ذمہ داری بھی بااحسن طریقے سے سرانجام دینے کی پوری کوشش کرے گی۔

معظم جاہ انصاری نے مزید کہا کہ شہری زندگی کے پیچیدہ مسائل اوردہشت کے خلاف جاری جنگ کے تناظر میں ہماری کوشش ہے کہ فرنٹیئرکنسٹیبلری کاروایتی کردار اور موثر کارکردگی کو اسی طرح برقرار رکھا جائے اور مجھے امید ہے کہ موجودہ بدلتے ہوئے حالات میں ہماری کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جائے گا۔ یہ بات میرے لیے خوشی اور اطمینان کا باعث ہے کہ ہم نے جن اصلاحات پر عمل درآمد شروع کیا تھا جس میں تربیتی مراکز کی نئی تشکیل، بھرتی میں شفافیت، بھاری ہتھیاروں کے موثر استعمال کی تربیت، تنخواہوں کو کمپیوٹرائزڈ کرنا اور پروموشن پالیسی کو میرٹ کے بنیاد پر استوار کرنا شامل ہے۔ ان کی بدولت بہترین نتائج حاصل ہوئے۔ آج کی پریڈ کا اعلیٰ معیار اس بات کا ثبوت ہے کہ ٹریننگ حاصل کرنے کے بعد ایف سی کے جوان ہر قسم کے حالات میں ملکی دفاع کے لیے کمرکس کر کھڑے ہوںگے۔ کیونکہ یہ سب میرٹ پر بھرتی ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بات ایف سی کے لیے قابل اعزاز ہے کہ شبقدر اور حیات آباد کے بعد فرنٹیئرکانسٹیبلری کے محدود وسائل کے اندر رہتے ہوئے سوات ٹریننگ سنٹر کو بھی فعال کردیا گیاہے۔

یہ تینوں ٹریننگ سنٹرز بہترین کارکردگی دکھا رہے ہیں۔علاوہ ازیں مچنی ٹریننگ سنٹر جوکہ پشاور اور ضلع مہمند کے سنگم پر واقع ہے کو بھی وفاقی حکومت کے تعاون سے موجودہ حالات کے تناظر میں معیاری بنایا جارہاہے۔ وفاوی وزیر محسن نقوی کی توجہ مبذول کرواتے ہوئے انہوں نے کہاکہ فرنٹیئر کانسٹیبلری اپنے محدود وسائل کے باوجود وطن عزیز کی خاطر ہر قسم کی قربانی دینے کے تیار رہتے ہیں اور اس فورس کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کے لیے چند مسائل اور ضروریات کا سامنا ہے جن کا ذکر کچھ یوں ہے۔سب سے پہلے ہم ذکر کریں گے اپنے شہیدوں کے خاندانوں کیلئے پیکیج کی جوکہ دیگر فورسز کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ ہمارے اپنے کے پی پولیس کے جوانوں کی فیملی کو شہید پیکیج میں 10 ملین روپے ملتے ہیں اور دیگر فورسز کے لئے شہید پیکیج اس سے بھی بڑھ کر ہے جبکہ ایف سی کے جوانوں کی شہادت پر ان کی فیملی کو صرف 3 ملین کی رقم ملتی ہے جو کہ کے پی پولیس کی نسبت 30 فیصد بنتا ہے۔ دوسرے نمبر پر قابل ذکر یہاں کے افسران کے لئے ایگزیکٹو الائونس کا موجود نہ ہونا ہے اور تنخواہ پولیس کے مقابلے میں بہت کم ملتی ہے یہی وجہ ہے کہ پولیس افسران بخوشی ایف سی میں تعیناتی سے کتراتے ہیں۔اس کے علاوہ ایف سی نفری کی اسلام آباد میں سیکیورٹی ڈیوٹی کے لیے تعیناتی کے دوران ملنے والی I.S الائونس اور ایف سی کے لئے ایڈیشنل فنڈز کی فراہمی میں تاخیر ہورہی ہے جس کے لیے حکومت کے ساتھ خط وکتابت کی گئی ہے لیکن ابھی تک فنڈز فراہم نہیںکئے گئے ،فنڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہماری بہت سے ترقیاتی پراجیکٹس بھی التوا کا شکار ہو رہے ہیں ۔

اس کے علاوہ ایک اور بات جس کی طرف اپ کی توجہ درکار ہے وہ یہ ہے کہ ایف سی کی پلاٹون ایک تنظیمی ڈھانچہ پر مشتمل ہوتی ہے جس کی بناء پر وہ آپریشنل اور دیگر خدمات سرانجام دیتی ہے لیکن پی ایس ڈی پی پلاٹون کا یہی تنظیمی ڈھانچہ نامکمل ہے اور ان پلاٹونوں میں رینک ہولڈرز کی آسامیوں کی منظوری درکار ہے، اس سلسلے میںوزارت داخلہ کے ساتھ 2020 سے خط و کتابت جاری ہے لیکن تاحال یہ منظوری زیرِ التوا ہے۔ اس کے علاوہ ایک اور ضروری عمل جس کی طرف اپ کی توجہ درکار ہے وہ یہ ہے کہ FC کے قیام یعنی 1913ء سے 1926ء تک تعمیر کئے گئے قلعوں، پوسٹس اور پیکٹس کی مرمت اور تعمیر نو کے لئے بھی فنڈز کی فراہمی انتہائی ضروری ہے ان میں ایف سی جوان تعینات ہیں لیکن خستہ حال ہونے کی وجہ سے خطرے کی سبب بن سکتی ہیںاور تاریخی لحاظ سے بھی اہمیت کی حامل ہیں۔اس وقت جہاں اب ہم موجود ہیں FC قلعہ جس کی تاریخ بہت پرانی ہے اور FC کا سب سے بڑا ٹریننگ سنٹر ہے جس میں ہروقت 1500 سے 2000ریکروٹس ٹریننگ کے لیے موجود رہتے ہیں اور اس طرح سروس متعلق کورسز ہو رہے ہوتے ہیں ۔ اس میں جوانوں کے لیے آڈیٹوریم اور کانفرنس ہال کی ضرورت ہے ۔ پریڈ گرائونڈ کا پکا ہونا اور سولرائزیشن بھی ہماری دیرینہ ضروریات ہیں جوکہ تاحال دستیاب نہیں ہو سکیں۔اس کے علاوہ ایف سی کو کچھ آپریشنل ضروریات بھی ہیں جو کہ آپ کے علم میں لانا انتہائی ضروری ہے، اس میں گاڑیوں ، SMGs ، بُلٹ پروف جیکٹس اور ہیلمٹس ہیں۔ MT گاڑیوں میں ہماری فورس کو پہلے سے بھی کمی کا سامنا تھا جبکہ گزشتہ برسوں میں 90 کنڈم گاڑیوں کی نیلامی کے بعد مزید کمی کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہے ۔

جس میں ایف سی کو اب تک 35 گاڑیاں ملے ہیں، اور مزید 61 گاڑیاں، سات ہزار SMGs اور دس ہزار بُلٹ پروف جیکٹس اور ہیلمٹس درکار ہیں۔ معظم جاہ انصاری نے تقریب میں شرکت پر وفاقی وزیر کا دل کی گہرائیوں کے ساتھ شکریہ ادا کیا ۔تقریب سے خطاب میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ میرے لئے یہ امر باعثِ مسرت ہے کہ آج مجھے فرنٹیئرکانسٹیبلری کی اس شہداء پریڈ کی سلامی لینے کا موقع ملا ہے۔ میں پورے وثوق سے کہتا ہوں کہ آپ کی یہ شاندار پریڈ اور ولولہ انگیز تقریب آپ کی پیشہ ورانہ صلاحیت اور کارکردگی کے اعلیٰ معیار کا بھر پور اظہار ہے۔ سب سے بڑھ کرمیرے لئے یہ بات باعثِ اطمینان ہے کہ اس عظیم اور قدیم تربیتی ادارے نے دور ِ حاضر کے تقاضوں کو بھانپ لیا ہے۔ جوانوں کے یہ چاق و چوبند دستے اور منظم صف بندی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ فرنٹیئرکنسٹیبلری کی موجودہ قیادت، تربیت جیسے اہم شعبے پر انتہائی محنت کر رہی ہے۔ یہ افسران اور جوان میری طرف سے مبارک باد کے مستحق ہیں اور مجھے یہ بھی اُمید ہے کہ فرنٹیئرکنسٹیبلری کے افسران اور جوانوں کا حوصلہ اسی طرح برقرار رہے گا۔
مجھے یہ کہتے ہوئے بھی دلی مسرت محسوس ہورہی ہے کہ اس مردم خیز خطے میں فرنٹیئرکانسٹیبلری نے روزِ اول سے ہی دلیری، دیانتداری اور جوانمردی کا مظاہرہ کیا ہے۔

جرم و قانون اور عدل و انصاف کے شعبہ جات سے وابستہ اربابِ فکر و نظر اس بات کی گواہی دیںگے کہ فرنٹیئرکنسٹیبلری کے جوانوں نے اس جنگ زدہ دور کے نازک لمحوں میں نعرہ لیبک کہہ کر جان نثاری اور سرفروشی کا علم بلند کیا ہے۔علاقہ سرکار کے تنازعات ہوں یا قبائلی سرحدکی دیکھ بھال، امن عامہ قائم رکھنے کا کام ہو، دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہو یا ملکی و غیر ملکی اہم شخصیات و عمارات یا ملٹی نیشنل کمپنیوں اور ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کا تحفظ ہو۔ مختصر یہ کہ ملک میں ہر جگہ ہر دور میں فرنٹیئرکانسٹیبلری کے جوانوں نے پیشہ ورانہ مہارت، فرض شناسی، لگن، جذبہ، قربانی اور نظم و ضبط کا ثبوت دیا ہے۔محسن نقوی نے کہا کہ مجھے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس وقت فرنٹیئرکانسٹیبلری کے جوان پاک فوج، پولیس اور فرنٹیئر کور کے ساتھ لاء اینڈ آرڈر میں ڈیوٹی سرانجام دینے کے ساتھ ساتھ خیبر پختونخوا اور سندھ کے مختلف علاقوں میں پولیو ورکرز اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کی حفاظت پر بھی مامور رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ قراقرم ہائی وے کی حفاظت میں ایف سی اپنے حصے کا کردار ادا کررہی ہے۔ اسلام آباد اور کراچی میں واقع بیرون ملک سفارت خانوں کی حفاظت کے لیے ایف سی کی خدمات قابل قدر ہیں اور حکومت کو ان جوانوں پر مکمل اعتماد ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجھے انتہائی خوشی ہے کہ فرنٹیئرکنسٹیبلری کی موجودہ قیادت فورس کے شاندار ماضی کے تناظر میں اور مستقبل کے اہم کردارکے حوالے سے قابل عمل تجاویز بھی مرتب کرنے کا آغاز کر چکی ہے۔مزید یہ کہ میں پریڈ میں شرکت کرنے والے بہادر جوانوں کو اس حقیقت سے بھی آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ موجودہ دور میں پاکستان اندرونی اور بیرونی خطرات سے نبردآزما ہے اور امن پسند قوموں کے شانہ بشانہ کام کررہا ہے۔ یہ ایک انتہائی نازک وقت ہے اور ہم سب آپ کی پیشہ ورانہ مہارت کے معترف ہیں۔جہاں تک آپ کے مختلف مسائل کا تعلق ہے تو میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ میری ذاتی کوشش ہوگی کہ شاندار روایات کی حامل اس فورس کو مزید فعال بنایا جائے۔ اس حوالے سے کمانڈنٹ صاحب نے اپنے خطاب میں جن مسائل کی نشاندہی کی، اُن کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی منظوری اور فنڈز کی دستیابی کو یقینی بنائیں گے۔ وفاقی وزیر نے ایف سی شہداء پیکیج کو ملک کے دیگر فورسز کے شہداء کے برابر یعنی کہ 30 لاکھ سے بڑھا کر ایک کروڑ روپے کرنے کا اعلان کرتا ہوں۔ محسن نقوی نے ایف سی کے دیگر مسائل بھی حل کرنے کا یقین دلایا۔
بعدازاں ایف سی کے بہادر جوانوں نے ہدف کو نشانہ بنانے اور دہشت گردوں کے خلاف جنگ کا عملی مظاہرہ بھی کیا جسے حاضرین نے بہت سراہا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Fill out this field
Fill out this field
براہ مہربانی درست ای میل ایڈریس درج کریں۔
You need to agree with the terms to proceed