شعیب جمیل
پشاورہائیکورٹ کے دورکنی بنچ نے مبینہ طور پر لوگوں سے کروڑوں روپے وصول کرکے انھیں پلاٹ نہ دینے پر نیب کی جانب سے ایگزیٹ کنٹرول لسٹ میں نام شامل کرنے کے خلاف پروفیسر ڈاکٹر حمید اللہ جان کی رٹ خارج کرکے اسکا نام ای سی ایل پر رہنے کا حکم دیدیا،جسٹس صاحبزادہ اسدا للہ اور جسٹس وقا راحمد پر مشتمل دورکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، اس موقع پر الاٹیز کی جانب سے ملک شہباز خان ایڈووکیٹ نے کیس کی پیروی کی ، رٹ پیٹشن میں موقف اختیارکیاگیاتھاکہ درخواست گزارپشاور پروفیسر رہ چکے ہیں جس نے پشاور کے ورسک روڈ پر دو مختلف پرائیویٹ ہائوسنگ سوسائٹیاں بنائی تاہم نیب نے اس ضمن میں انکوائری شروع کی اور اسکا نام ای سی ایل پر ڈال دیا، درخواست گزار کے مطابق انھوں نے تمام متعلقہ افراد کو پلا ٹس دے دیئے ہیں اور جن کو پلاٹ نہیں ملے انکو رقوم واپس کردی ہیں لہذا انکا نام ای سی ایل پر رکھنے کا کوئی جواز نہیں بنتا، انھوں نے عدالت کو یہ بھی بتایاکہ تمام الاٹمنٹ حاصل کرنے والے افراد پلاٹس سے مسفید ہورہے ہیں اور زیادہ تر نے ان پر گھر بھی بنائے ہیں تاہم نیب کی جانب سے انکا نام ای سی ایل میں ڈالنابلاجواز ہے ، انھوں نے عدالت کو دلائل دیتے ہوئے کہاہے کہ نیب کے پاس انکوائری زیر تجویز تھی تاہم نیب پچاس کروڑروپے کی زائد انکوائری کرے گا ، چونکہ موجودہ درخواست گزار کے خلاف انکوائری پچا س کروڑ سے کم ہے ،اس کیلئے اس میں نیب کا اختیار ختم ہوجاتاہے، دوسری جانب الاٹیز کے وکیل ملک شہباز خان اور نیب کی جانب سے سلمان فیاض میر پیش ہوئے ، ملک شہباز خان نے عدالت کوبتایاکہ درخواست گزار نے کروڑوں روپے لوگوں سے وصول کئے اور فراڈ کرکے ان کو رقوم واپس کئے ہیں اور نہ ہی پلاٹ دیئے ہیں چونکہ درخواست گزا رنے اپنی رٹ میں موقف اختیار کیاہے کہ انھوں نے الاٹیس کو پلاٹس دیئے ہیں اس لئے اسکا نام لسٹ سے خارج کیاجائے حالانکہ حالات انکے بیان کے برعکس ہیں، ابھی تک کسی کو کوئی پلا ٹ نہیں ملااور اگر درخواست گزار کا نام ای سی ایل سے نکالاجائے تو غریب لوگوں کے کروڑوں روپے ڈوب جائیں گے ، اس موقع پر نیب کے وکیل نے عدالت کو دلائل دیئے کہ درخواست گزار کا نام نیب نے ای سی ایل پر ڈالاہے تاہم پچاس کروڑ روپے سے متعلق جوقوانین پاس ہوئے ہیں وہ سپریم کورٹ نے کالعدم قرا ردیئے ہیں اور اسکے خلاف اپیل زیر سماعت ہیں اس لئے اس موقع پر درخواست گزار کا نام ایگزکنڑل لسٹ سے نہیں نکالاجاسکتاکیونکہ یہ غریب عوام کے پیسوں کا سوال ہے، عدالت نے دلائل مکمل ہونے پرپروفیسر حمید اللہ جان کی رٹ خارج کردی او راسکا نام ای سی ایل پر ڈالنے کے احکامات برقرار رکھے۔