شعیب جمیل
بالی ووڈ کنگ شاہ رخ خان کا بچپن جس قدیم درخت کے سائے میں گزرا،محلہ شاہ ولی قتال میں 300سال قدیم وہ درخت رات کی تاریکی میں کاٹ دیاگیا،رات کی تاریکی میں چوروں کی طرح ایک یادگار تاریخی درخت جو کہ پشاور کے چند قدیم درختوں میں شامل تھا۔ 300سال قدیم درخت کو سرکاری اہلکاروں و افسران نے راتوں رات بیدردی سے کاٹ ڈالا۔ اس درخت کی تاریخی حیثیت و اہمیت کا اندازہ ان سرکاری اہلکاروں و افسران کو شاید اس لئے نہیں تھا کہ یہ سب لوگ چند سال پہلے یا پھر شاید کچھ دہائیاں پہلے ہی دوسرے علاقوں سے ہجرت کر کے پشاور آ کر آباد ہوئے ہیں۔ اس معاملے سے متعلقہ و زمہ دار محکمہ کے سرکاری اہلکار و افسران جو دن کی روشنی میں اپنا کام نہیں کرتے وہ رات کی تاریکی میں کیسے اتنے فرض شناس بن گئے کہ نصف شب فرض نبھانے آ گئے۔ پشاور شہر کے پیدائشی باشندے جو شہر پشاور کی ایسی تاریخی یادگاروں کی اہمیت، حیثیت اور قدر و قیمت سے بخوبی واقف ہیں اس واقعے پر انتہائی دکھی اور رنجیدہ ہیں اور اہلِ پشاور و بالخصوص اہل قصہ خوانی و ملحقہ علاقہ جات نے چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ اور کور کمانڈر پشاور سے درخواست کرتے ہیں کہ سب سے پہلے اس کاٹے گئے تاریخی درخت کے تمام حصوں کو اپنی تحویل میں لیا جائے پھر ماہرین سے اس درخت کی مضبوطی کا درست اندازہ لگوایا جائے اور اس پر مکمل اور سخت ترین تحقیقات کروائی جائیں اور اس تاریخی یادگار کو مٹانے والے تمام سرکاری اہلکاروں و افسران کو نہ صرف نوکریوں سے فی الفور فارغ کیا جائے بلکہ سخت ترین سزائیں دے کر عبرت کا نشان بھی بنایا جائے اور اس سب کے ذمہ دار قبضہ مافیا کو بھی بھاری جرمانہ کیا جائے اور اس درخت کے تمام کٹے ہوئے حصوں کا اسی جگہ پر رکھ کر اس کے اردگرد باقاعدہ احاطہ بنا کر اس کو یادگار بنا دیا جائے یہ مطالبہ اہلیان علاقہ نے چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ اور کور کمانڈر پشاور سے اس بنا پر کر رہے ہیں کہ امید ہے کہ اس سارے معاملے میں انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ اور کور کمانڈر پشاور جنہوں نے ابھی ایک ماہ بھی نہیں ہوا کہ قصہ خوانی بازار کی تاریخی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے تزئین و آرائش کا کام کروایا ہے جو چند دن پہلے ہی مکمل ہوا ہے اس تاریخی ورثے کو بیدردی سے ختم کرنے والے تمام ذمہ داران سے آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے۔