رپورٹ : نازپروین
کاروانِ حوّا ایکسیلنس ایوارڈز کی باوقار تقریب خانۂ فرہنگ ایران میں منعقد کی گئی۔ کاروانِ حوّا لٹریری فورم کے زیر اہتمام گزشتہ دو سال سے ایکسیلنس ایوارڈز کی تقریب کا انعقاد کیا جا رہا ہے ۔ اردو ، ہند کو اور پشتو مشاہیر سے موسوم ان ایوارڈز کا مقصد جہاں ان نامور شعراء اور لکھاریوں کو خراج تحسین پیش کرنا ، دور حاضر کے شعراء اور ادیبوں کی حوصلہ افزائی اور نئی نسل کو ان کے نام اور کام سے بھی متعارف کروانا ہے ۔
ان ایوارڈز کے لیے ملک بھر سے نامور شعرا اور لکھاریوں کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ یہ اس سلسلے کی تیسری تقریب تھی ۔ تقریب کی مہمان خصوصی اکادمی ادبیات کی چیئر پرسن ڈاکٹر نجیبہ عارف تھیں۔ ڈپٹی کونسل جنرل ایران حسین مالکی اور ڈائریکٹر جنرل خانۂ فرہنگ ڈاکٹر حسین چاقمی مہمان اعزاز تھے۔ تقریب کا آغاز ڈاکٹر نادیہ رضا علی نے تلاوت کلام پاک سے کیا۔ تابندہ فرخ نے ہدیۂ نعت پیش کیا ۔ کاروانِ حوّا لٹریری فورم کی چیئر پرسن بشریٰ فرخ ( تمغۂ حسن کارکردگی) نے مہمانان گرامی کو خوش آمدید کہا اور کاروانِ حوّا کی ادبی خدمات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ اس موقع پر کاروانِ حوّا کے ادبی ترانے پر مشتمل ایک ویڈیو بھی دکھائی گئی جسے بشریٰ فرخ نے تحریر کیا اور تابندہ فرخ نے ترنم سے پیش کیا۔ اس ویڈیو میں کاروان کی تمام اراکین کی تصاویر اور ادبی خدمات کا احاطہ کیا گیا تھا ۔ ڈاکٹر نجیبہ عارف ، حسین مالکی، ڈاکٹر حسین چاقومی اور بشریٰ فرخ نے ملک بھر سے آئے شعرا اور لکھاریوں میں ایوارڈز تقسیم کیے۔
احمد فراز ایوارڈ کراچی سے محترمہ زیب النساء زیبی، امریکہ میں مقیم محترمہ تبسم محسن علوی، اور اسلام آباد سے ڈاکٹر شاہدہ لطیف کو پیش کیا گیا۔ خاطر غزنوی ایوارڈ پشاور سے پروفیسر ضیغم حسن ، ٹیکسلا سے ڈاکٹر فیصل ودود قریشی کو پیش کیا گیا۔ محسن احسان ایوارڈ ایبٹ آباد سے عبدالوحید بسمل اور پشاور سے نشاط سرحدی کو پیش کیا گیا۔ غلام محمد قاصر ایوارڈ فتح جنگ سے کرنل ریٹائرڈ خالد مصطفیٰ ، پشاور سے پروفیسر اسحاق وردگ کو پیش کیا گیا ۔ مسعود انور شفقی ایوارڈ پشاور سے پروفیسر ملک ارشد حسین اور پروفیسر سید شکیل نایاب کو پیش کیا گیا۔ پشتو زبان کے لیے پریشان خٹک ایوارڈ مانسہرہ سے ڈاکٹر اسماعیل گوہر جبکہ امیر حمزہ شنواری ایوارڈ صوابی سے پروفیسر نور الامین کو پیش کیا گیا۔ ہند کو زبان کے لیے احمد علی سائیں ایوارڈ پروفیسر خالد سہیل ملک اور فقیر حسین مسرور کو پیش کیا گیا۔
حسان بن ثابت ایوارڈ اسلام آباد سے پروفیسر سبین یوسف، فیصل آباد سے ڈاکٹر مشرف انجم، ننکانہ سے زاہد اقبال بھیل، بہاولپور سے سید مبارک علی شمسی کو پیش کیا گیا۔ فاطمہ جناح ایوارڈ کاروانِ حوّا کی سینیئر ممبران ڈاکٹر شاہدہ سردار ، ثمینہ قادر ، شمشاد نازلی کو پیش کیا گیا۔ ادب اطفال کا خصوصی ایوارڈ راج محمد آفریدی کو پیش کیا گیا۔ محسن احسان ٹرسٹ لندن کی جانب سے بشریٰ فرخ نے سینیئر صدا کارہ اور اداکارہ رانی عندلیب کو کیش ایوارڈ دیا گیا۔ منہاج القرآن وومن لیگ کی ناظمہ روبینہ معین نے کاروانِ حوّا اور بشریٰ فرخ کی ادبی خدمات کو منظوم خراج تحسین پیش کیا ، اسلامی حوالے سے شعر اور ادب کی اہمیت پر بھی تفصیل سے روشنی ڈالی۔
انہوں نے منہاج القرآن کی جانب سے بشریٰ فرخ کو اعزازی شیلڈ پیش کی ۔ مہمان خصوصی ڈاکٹر نجیبہ عارف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بشریٰ فرخ اور کاروانٍ حوّا کی ادبی کاوشوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ سخت گرمی کے موسم میں اس تقریب میں شعراء اور لکھاریوں کی بڑی تعداد کو دیکھ کر بہت خوشی ہوئی۔ اس موقع پر ڈاکٹر نجیبہ عارف نے ایران کے صدر اور دیگر افراد کی حالیہ شہادت پر بھی گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ڈپٹی کونسل جنرل حسین مالکی اور ڈائریکٹر جنرل خانۂ فرہنگ ڈاکٹر حسین چاقمی سے تعزیت کی۔ ڈاکٹر شاہدہ سردار نے بشریٰ فرخ کی کے پی کی خواتین شعراء اور لکھاریوں کی سرپرستی اور ایک طویل فنی اور ادبی سفر کے اعتراف میں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ پیش کیا جبکہ تابندہ فرخ کو ایمرجنگ رائٹر ایوارڈ پیش کیا۔
ہند کو وان تحریک کے اکبر سیٹھی نے اپنی تنظیم کی جانب سے بشریٰ فرخ کو شیلڈ پیش کی۔ نثار شیلڈز والوں کی جانب سے وقار احمد نے بشریٰ فرخ کو نعت ایوارڈ پیش کیا۔ ننکانہ سے تشریف لائے زاہد اقبال بھیل نے بھیل انٹرنیشنل کی جانب سے بشریٰ فرخ اور ڈاکٹر سیما شفیع کو علمی ، ادبی اور تحقیقی خدمات پر ایوارڈ پیش کیا۔ ڈاکٹر شاہدہ سردار اور بشریٰ فرخ کی جانب سے ڈاکٹر نجیبہ عارف کو تحائف پیش کیے گئے۔۔ تقریب کی نظامت پروفیسر ملک ارشد حسین نے کی۔ انہوں نے خانۂ فرہنگ ایران کے منتظمین کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا جو باقاعدگی سے ادبی تقاریب کی سرپرستی کرتے ہیں۔ اس تقریب میں کاروانِ حوّا کی ارکان کے علاوہ پشاور کی دیگر ادبی تنظیموں کے شرکاء اور معززین شہر کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔