قیدیوں کو خوراک کی سہولیات سے متعلق تفصیلی رپورٹ جیل حکام سے طلب

شعیب جمیل

پشاورہائیکورٹ نے سنٹرل جیل پشاور میں قیدیوں کیلئے خود کھانا تیار کرنے کی سہولیات سے متعلق جیل انتظامیہ سے تفصیلی رپورٹ بمعہ تصاویر مانگ لیں جبکہ چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے قراردیاکہ وہ خود یا پھر ہائیکورٹ کا انتظامی جج جیل کا دورہ کرینگے اور قیدیوں کو دی جانے والی ان سہولیات کا جائزہ لینگے۔ چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس صاحبزادہ اسداللہ پر مشتمل بنچ نے نعمان محب کاکاخیل ایڈوکیٹ کی وساطت سے دو قیدیوں کی دائر رٹ پر سماعت کی۔ درخواست گزارقیدیوں وسیع اللہ اور طفیل کے وکیل نے عدالت کوبتایا کہ انکے موکل سنٹرل جیل پشاور میں قید ہیں اور حال ہی میں جیل کے بیراکس سے بجلی کے بورڈ ہٹانے کا سرکولرجاری کیا گیا جو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے کیونکہ اسکے ذریعے وہ اپنے لیے خوراک تیار کرتے ہیں۔ نعمان محب ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ کے پی پریزن رولز 2018کے تحت ٹرائل کا سامنا کرنے والے قیدیوں کو اجازت ہوگی کہ وہ اپناکھانا خود تیار کریں کیونکہ دوسری صورت میں انہیں معیاری وصاف خوراک دستیاب نہیں ہوتا ۔بیراکس کی بندش کے بعد قیدی خود کیلئے کھانا تیار نہیں کرسکتے جس کیوجہ سے 3300قیدی متاثرہورہے ہیں۔ قیدی صرف جیل سے باہر نہیں جاسکتے تاہم انکے دیگر حقوق جیل کے اندر بھی بحال رہیںگے۔ عدالت نے دلائل کے بعد سپرنٹنڈنٹ سنٹرل جیل پشاور سے رپورٹ طلب کرلی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Fill out this field
Fill out this field
براہ مہربانی درست ای میل ایڈریس درج کریں۔
You need to agree with the terms to proceed