ایف سی جوانوں کا مورال ہائی ہے ، کمانڈنٹ معظم جاہ انصاری

 

محمد دائود

کمانڈنٹ ایف سی معظم جا انصار ی نے کہا ہے کہ جوانوں کا مورال بلند ہے اور وہ ہر ناگہانی صورت حال سے نمٹنے کے لئے ہر دم تیار ہیں ۔ایف سی نے دہشت گردی اور سماج دشمن عناصر کے خلاف ہر دور میں سیہ پلائی ہوئی دیوار کا کر دار ادا کیا ہے اور اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے ہیں جس پر پوری قوم کو فخر ہے ۔ان خیالات کا ایف سی کمانڈنٹ معظم جاہ انصاری نے پشاور پریس کلب کے صدر ارشد عزیز ملک کی قیادت میں صحافیوں کے وفد کے دورہ شبقدر قلعہ کے موقع پر اپنے تاثربیان کر تے ہوئے کیا  ۔ اس موقع  پر مہمان خصوصی ارشد عزیز ملک نے شہداء کی یاد گار پر پھولوں کا گلدستہ بھی رکھاجبکہ ایف سی جوانوں کی جوانوں نے مہمان خصوصی ارشد عزیز ملک اور صحافیوں پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کر کے ان کا استقبال کیا

 

مہمانوں کو خصوصی گارڈ آف آنر

جبکہ  ایف سی کمانٹ اورمہمان خصوصی کو گارڈ آف انر  پیش کیا گیا۔  ایف سی کے چاک و چوبند دستے نے پریڈ کی خصوصی طور پر وہ مناظر کافی دیدنی تھے جب جوانوں کی اللہ ھو پر صحافیوں اور حاضرین نے اپنے سپوتو ں کو تالیاں بجا کر بھر پور داد دی ۔ بعد ازیں ایف سی جوانوں نے دہشت گردوں سے نٹمنے کی تیز و طرار عملی مشقیں کر کے حاضر ین کے جذبات کو مزید گر ما دیا جبکہ ایک جوان کی جانب سے الٹا لیٹتے ہوئے نشانہ بازی پر ایف سی کمانٹ نے جوان کو سینے سے لگا کر داد دی جبکہ حاضرین نے تالیاں بجا اسے خراج تحسین پیش کیا ۔ اس موقع پر جوانوں کی جانب سے بلڈنگ جمپنگ کا زبر داست مظاہر بھی کیا گیا ۔ یاد رہے کہ کمانڈٹ ایف کی جانب سے پشاور پریس کلب کے صدر ارشد عزیز ملک کی قیادت میں دورہ کرنے والے وفد کو قلعہ شبقدر کی تاریخ سے بھی اگاہ کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ اس قلعہ کو سکھ دور میں تعمیر کیا گیا۔

 

شبقدر قلعہ کی تاریخی اہمیت

شبقدر ضلع چارسدہ کی ایک تحصیل ہیڈ کوارٹر ہے۔ شبقدر کے مشہور پرکشش مقامات شبقدر بازار اور شبقدر قلعہ ہیں۔قلعہ مٹی اور پتھر سے بنا ہے۔ اسے سکھ ماہر تعمیرات توتا رام نے 1837 میں تعیمر کیا تھا۔ اس وقت یہ فرنٹیئر کانسٹیبلری کے کنٹرول میں ہے ۔ برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ونسٹن چرچل ایک بار اپنی سروس اور ہندوستان کے شمال مغربی سرحدی علاقے میں مہم کے دوران اس قلعے میں ٹھہرے تھے۔شبقدر میں رہنے والے زیادہ تر لوگ پاکستانی ہیں۔

افغان قوم کی ایک بڑی آبادی بھی یہاں رہتی ہے۔ اس مشہور زمانہ قلعے کی ایک وجہ شہرت یہ بھی ہے یہاں پر ایک ایسا دورازہ بھی موجود ہے جس کو بطور سزا تقریباً دو سو سے پاپند سلاسل رکھا گیا ہے جس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ جب غیور مہمندوں اپنے وطن کو سکھوں کے قبضے سے آزاد کرنے کی کوشش میں  اس کی دیواریں توڑ کر اس قلعہ پر قبضہ کرنے کی کوشش تو سکھوں کے فرانسیسی کمانڈر نے سخت مذاحمت کی اور قلعہ پر شب خون مارنے والے آزادی کے متوالوں کا یہ حملہ ناکام بناد یا اور قلقہ پر دوبارہ قابض ہو گئے

دروازہ دو سو سال سے پابند سلاسل

تاہم اس وقت کے حساب سے اس مضبوط قلعے پر حملے کی انکوائری ہوئی تو یہ بات سامنے لائی گئی کہ قلعہ کا صرف ایک حصہ کمزور تھا اس لئے قصور سپاہیوں کا نہیں در وازے کا ہے اس لئے اس وقت کی انتظامیہ نے مذکورہ در وازے کو پابند سلاسل کر دیا جب اب تک قید ہے ۔انگریز سرکار کے بعد پاکستانی سرکار نے بھی اس سزا کو برقرار رکھا ہوا اور جب تک یہ خود دیمک سے ختم نہیں ہو جاتا یہ قید رہے گا یہ سکھ اور پھر انگریز دور میں اپنی نوعیت کا انوکھا واقع ہے ۔

صحافیوں کے اعزاز میں شاندار ظہرانہ

اس موقع پر کمانڈنٹ ایف سی کی جانب سے پشاور پریس کلب کے وفد کے لئے  ظہرانے کا انعقاد بھی کیا گیا تھا جبکہ اس دوران چترالی و خٹک ڈانس اور موسیقی کا بھی اہتمام بھی کیا گیا تھا جس کو صحافیوں نے اپنی پیشہ ورارنہ ذمہ داریوں کی تھکاوٹ بھلا کر خوب انجوائے کیا بعد ازاں کمانڈ نٹ ایف سی اور دیگر افسران نے صحافیوں کے وفد کو انتہائی بہترین انداز میں رخصت کی کیا ۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Fill out this field
Fill out this field
براہ مہربانی درست ای میل ایڈریس درج کریں۔
You need to agree with the terms to proceed