اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے پراسیکیوٹر سے کہا ہے کہ کل آپ دلائل شروع کریں، اگر آپ کو لمبا وقت چاہیے تو سزا معطل کر دیتے ہیں۔ہائیکورٹ میں سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور ایف آئی اے اسپیشل پراسیکیوٹر حامد علی شاہ پیش ہوئے۔چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ فائیو ون سی اور ون ڈی میں سے ایک چارج لگنا ہے۔وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیے کہ سائفر اعظم خان کی کسٹڈی میں تھا، انہوں نے سائفر وصول کیا، سائفر وزیراعظم کو دیا گیا یا نہیں ؟ وزیر اعظم نے لیا یا نہیں ؟ یہ پراسیکیوشن کے ثبوت میں نہیں آیا ، میری پوزیشن یہ ہے کہ سائفر کاپی وزیر اعظم آفس سے گم ہو گئی یہی بات اعظم خان نے کہی، میکانزم کے مطابق اگر سائفر گم ہو جائے وزارتِ خارجہ کو رپورٹ کرنا ضروری ہے، محکمانہ انکوائری وزارت خارجہ کے اعلی افسران نے کرنی ہے جو نہیں ہوئی ، وزارت خارجہ کی جانب سے کوئی ریمائنڈر نہیں آیا جو آنا چاہیے تھا ، 28 مارچ کو وزارت خارجہ کو وزیراعظم آفس نے بتا دیا تھا ، وزارت خارجہ نے فوری آئی بی کو مطلع کرنا تھا جو نہیں کیا گیا، اگر ان کا مرکزی الزام ہی کہیں نہیں کھڑا تو لاپرواہی کا چارج تو کھڑا ہی نہیں رہ سکتا، میرا پوائنٹ ہے ریکارڈ پر ایسا کچھ نہیں کہ سائفر کاپی ہمارے حوالے کی گئی۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پوچھا کہ لاپرواہی یا جان بوجھ کا یہ چارج اعظم خان پر کیوں نہیں لگا ؟سلمان صفدر نے جواب دیا کہ چارج ملزم پر لگتا ہے جب انہوں نے ملزم کو گواہ بنا دیا تو خود انہوں نے اپنا کیس خراب کر لیا