پشاور، خاتون قتل کیس میں نامزد چار ملزمان بری

شعیب جمیل

پشاو رکے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شیر علی خان نے چمکنی میں گھر کے اندر خاتون کے قتل کیس میں نامزدمفرور سمیت 4 ملزمان کواستغاثہ کی عدم دلچسپی اور ناکامی پرملزمان کو مقدمے سے بری کرنے کاحکم دیدیا۔عدالت نے سید نعیم بخاری ایڈوکیٹ کی وساطت سے دائر ملزمان کی265Kکی درخواست پر سماعت کی ۔استغاثہ کے مطابق ملزمان لائق اکبر،حاجی اکبر، معراج اکبر، احمدخان اور دودیگر نامعلوم افراد پر الزام تھا کہ انہوں نے خود کو پولیس اہلکار ظاہر کرتے ہوئے تھانہ چمکنی کی حدود میں رات کے وقت نوشاد کے گھر میں گھس گئے تھے اور اسکی بیٹی امرینہ کوجگا کر انہیں باہر لے گئے اورگھر کے صحن میں گولیاں مار کر اسے قتل کردیا تھا ۔قتل کا واقعہ 2019میں پیش آیا تھا۔ وجہ عنادقتل مقاتلے کی دشمنی بتائی گئی جس میں مقتولہ کے والدودیگرپر الزام تھا کہ انہوں نے محمد جلال اکبر اور ہلال اکبر کو قتل کیا تھا ۔ دوران سماعت ملزمان کے وکیل سید نعیم بخاری نے بتایا کہ پراسیکیوشن نے جو شواہد پیش کیے ہیں ان میں تضاد پایا جاتا ہے اورپراسیکیوشن کے کیس میں تسلسل نہیں ہے ۔ استغاثہ کے مطابق تمام ملزمان مسلح تھے اور انہوں نے فائرنگ کی تاہم جائے وقوعہ سے جو خالی خول ملے وہ ایک ہی اسلحہ سے فائرنگ کیے گئے تھے جس سے کئی شکوک وشہبات جنم لیتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ مقتولہ کاباپ اس واقعہ کا عینی شاہد تھاجو دہرے قتل کیس میں نامزد ہے لیکن اسکے باوجود ملزمان نے اسے کچھ نہیں کہا اوراسے خراش تک نہیں آئی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ان کے موکلوں کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔اسی طرح پوسٹمارٹم رپورٹ اور واقعاتی شہادتوں میں بھی تضاد پایاجاتا ہے ۔ دوسری جانب عدالت نے اپنے فیصلے میں قراردیا کہ استغاثہ کے کیس میں شکوک وشہبات پائے جاتے ہیں جبکہ گواہان بھی بیان ریکارڈ کرنے کیلئے پیش نہیں ہورہے ہیں لہذاملزمان احمد خان، حاجی اکبر،لائق اکبر اورمفرور معراج اکبر کواس کیس سے بری کیاجاتا ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Fill out this field
Fill out this field
براہ مہربانی درست ای میل ایڈریس درج کریں۔
You need to agree with the terms to proceed