شعیب جمیل
صوبائی سیکرٹری زراعت جاوید مروت نے کہا ہے کہ سی پیک کا منصوبہ ہمارے لئے ایک چیلنج ہے اور یہ اب ہم پر منحصر ہے کہ اس چیلنج سے کس طرح نبردآزما ہوتے ہیں پاکستان کو سی پیک کے ذریعے صنعتوں کو فروغ دینے اور نوجوانوں کو ملازمتوں کی فراہمی یقینی بنانے کی ضرورت ہے، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کو نسل ایس آئی ایف سی کے قیام کے بعد پاکستان میں چین سمیت دیگر ممالک سے بھی سرمایہ کاری آئے گی ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاک چین دوستی اور سی پیک کے دوسرے فیزکے موضوع پر منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب میں کیا۔ سیمینار کا انعقاد پشاور میں قائم چینی ثقافتی مرکز چائنہ ونڈو نے معروف تعلیمی ادارے آئی ایم سائنسز کے اشتراک سے کیا تھا۔ سیمینار میں طلباء و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔سیکرٹری زراعت کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں 11 لاکھ ایکڑ اراضی بنجر پڑی ہے اور ہمیں سی پیک میں زراعت کے شعبے میں کام کرنے کی ضرورت ہے جس کے نتیجے میں چین کے ماڈل سے فائدہ اٹھاتے ہوئے نہ صرف لاکھوں ایکڑ اراضی کو زیر کاشت لایا جا سکتا ہے بلکہ زراعت کے میدان میں نمایاں ترقی کی جا سکتی ہے۔
جاوید مروت نے کہا کہ ہمیں دنیا بھر کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے چیلنجز کو بہترین مواقع میں بدلنے کی ضرورت ہے اور انہیں یقین ہے کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کو نسل ایس آئی ایف سی کے قیام کے بعد نہ صرف پاکستان میں سرمایہ کاری آئے گی بلکہ چین کے علاوہ متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور دنیا کے دیگر ممالک کے سرمایہ کار بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کریں گے۔جاوید مروت نے کہا کہ سی پیک کے پہلے مرحلے کے بعد اب دوسرے مرحلے میں پاکستان بلاشبہ معاشی ترقی کرے گا جس کے ثمرات خیبر پختون خوا کے عوام تک بھی پہنچیں گے۔سیمینار سے خطاب میں ماہر تعلیم اور آئی ایم سائنسز کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر عثمان غنی نے کہا کہ سی پیک میں محض صنعتوں میں سرمایہ کاری ہی نہیں ہو رہی بلکہ تعلیم کے میدان میں بھی پاک چین تعاون کی بدولت پاکستان بھر سے ہزاروں طلباء و طالبات سکالر شپ کے ذریعہ چین کی بہترین یونی ورسٹیوں میں اعلی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔پاکستان باالخصوص خیبرپختونخوا کے تعلیمی اداروں نے بھی چین کے تعلیمی اداروں کے ساتھ مفاہمت کی یاداشتوں پر دست خط کئے ہیں جس کے مستقبل میں مثبت اثرات سامنے آئیں گے۔ڈاکٹر عثمان غنی کا کہنا تھا کہ موجودہ دور کا تقاضا ہے کہ طلباء کی ایسی کھیپ تیار کی جائے جو ٹیکنالوجی میں مہارت رکھتے ہوں اور صنعت کے شعبہ میں خدمات انجام دیں۔اسی طرح خیبرپختونخوا اکنامک زونز منیجمنٹ کمپنی کے چیف کمرشل آفیسر عادل صلاح الدین نے سیمینار سے خطاب میں کہا کہ صوبائی حکومت کے ان اقدامات کا ذکر کیا جو صوبے میں صنعت کاری کے فروغ کے لئے اٹھائے جا رہے ہیں
۔ان کا کہنا تھا کہ رشکئی اکنامک زون میں ملکی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں نے کارخانے لگانا شروع کر دئیے ہیں جبکہ شمالی اور جنوبی اضلاع میں بھی خصوصی اکنامک زون بنائے جا رہے ہیں اسی طرح صنعت کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی جانب راغب کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے،ایڈورڈز کالج پشاور کے شعبہ انگریزی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر گلزار جلال نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ چین پاکستان کا دیرینہ اور قابل فخر دوست ہے اور سی پیک سمیت کئی اور منصوبے پاک چین دوستی کا واضح ثبوت ہیں تاہم اب ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان چین کے تجربات سے حقیقی معنوں میں فائدہ اٹھائے۔انہوں نے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں سوچنا ہو گا کہ چالیس سال قبل چین کہاں تھا اور ہم کہاں تھے جبکہ آج کل ہم وہیں اور چین دنیا کی سپر پاور بن گیا ہے