پاکستان، سعودی عرب سے شکست کے باوجود سرخرو!

تجزیہ:  امجد عزیز ملک

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ورلڈ کپ کوالی فائنگ راؤنڈ کا میچ جو سعودی عرب کے شہر العساء میں کھیلا گیا دنیا بھر میں لاکھوں افراد نے دیکھا۔ پاکستان میں فٹ بال کا کھیل طویل عرصہ سے تنازعات کا شکار ہے اور آج کل بھی فیفا کی جانب سے بنائی گئی ایک کمیٹی جسے نارملائزیشن کمیٹی کا نام دیا گیا ہے پاکستان میں فٹ بال کے معاملات چلا رہی ہے۔ اگرچہ ذاتی طور پر میں سمجھتا ہوں کہ اس کمیٹی کا بنیادی مقصد پاکستان میں صاف، شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کروانا تھا جس کے بارے میں کمیٹی کے صدر ہارون احمد ملک کے بے شمار دلائل ہیں اور ان کے خیال میں پاکستان میں فٹ بال کھیل کو راہ راست پر لانے کے لئے ابھی بہت وقت کی ضرورت ہے۔

چنانچہ ایک طرف الیکشن کے لئے تیاریاں ہیں جو ختم ہونے کا نام نہیں لے رہیں لیکن دوسری طرف پاکستان کی فٹ بال ٹیم نہ صرف بین الاقوامی مقابلوں میں شریک ہو رہی ہے بلکہ مردوں کے علاوہ خواتین کی ٹیم بھی کئی اہم ٹورنامنٹس میں حصہ لے چکی ہے۔ پاکستان میں فٹ بال کے معاملات چلانے کے لئے بنائی جانے والی کمیٹی پر بہت دیر تک بحث ہو سکتی ہے پاکستان میں فٹبال کھیل سے منسلک ماضی کے عہدے دار اپنی تاویلیں پیش کرتے ہیں اور کمیٹی کے صدر کی باتیں سنیں تو وہ کچھ اور فرماتے ہیں ۔اب اگر ان ساری باتوں کو پس پشت رکھ دیا جائے اور تھوڑی دیر کے لئے خوابوں اور خیالوں کی دنیا سے باہر نکلا جائے تو ایک نئی دنیا دکھائی دیتی ہے حالیہ چند دنوں میں پاکستان فٹ بال کو دنیا بھر میں جو پزیرائی ملی ہے اس کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔سوشل میڈیا کی ذریعہ دنیا بھر کو پتہ چلا ہے کہ پاکستان کی ٹیم جو عالمی درجہ بندی میں ڈبل سنچری کے قریب ہے آج کل باصلاحیت کھلاڑیوں کی موجودگی میں ناقابل یقین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ قومی فٹ بال ٹیم نے جب ایشین کوالی فائنگ راؤنڈ کے پہلے مرحلہ میں کمبوڈیا کے خلاف کھیلے جانے والے دو میچوں میں سے ایک میچ برابری پر کھیلا دونوں ٹیمیں کوئی گول نہ کر سکیں اور دوسرے میچ میں پاکستان نے کمبوڈیا کو ایک گول سے شکست دے کر ورلڈ کپ کوالیفائنگ راؤنڈ کے دوسرے مرحلہ میں جگہ بنا لی۔

طویل عرصے کے بعد پاکستان کی دوسرے مرحلے میں رسائی بلاشبہ قابل زکر تھی ۔دو باتوں سے تو کوئی انکار نہیں کر سکتا پہلی بات انگلش کوچ سٹیفن کانسٹین ٹائن اور دوسری بات باصلاحیت کھلاڑیوں کا ٹیم میں جگہ بنانا تھا۔ ایک تاثر یہ ہے کہ اگر پاکستان میں فٹ بال کے معاملات مقامی منتظمین کے ہاتھوں میں ہوتے تو کسی بھی تو میرٹ کا خیال نہیں رکھا جاتا اور شاید یہی دو باتیں پاکستان کوورلڈ کپ کوالیفائنگ راؤنڈ کے دوسرے مرحلہ میں پہنچانے کا باعث بنیں ۔کمبوڈیا کے خلاف کامیابی کے بعد دوسرے مرحلہ میں پاکستان کو تین ٹیموں کے خلاف تین میچ پاکستان میں اور تین میچ انہی کے ممالک میں کھیلنا ہیں جن میں سے ایک میچ سولہ نومبر کو سعودی عرب میں کھیلا گیا اور یہ میچ پاکستان کی شکست کے باوجود پاکستانی کھلاڑیوں کو عروج پر پہنچا گیا ہے۔

چند ہی روز قبل کرکٹ کے عالمی کپ میں جس طرح سے پاکستان کو شکست ہوئی اور جس طرح کا ردعمل آیا اس کے قطعی برعکس تھا کیونکہ کرکٹ میں خاصی اکھاڑ پچھاڑ کی گئی ہے خاص طور پر کپتان کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے لیکن فٹ بال میں سعودی عرب کے خلاف کوئی یقین نہیں کر سکتا کہ چار گول کے مارجن سے ہارنے کے باجود پاکستان کی فٹ بال ٹیم کو دنیا بھر میں سراہا جا رہا ہے۔ اس میچ میں پہلے شدید بارش اور پھر اس کے بعد پاکستانی کھلاڑیوں نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا۔وقفے تک پاکستان کو ایک گول کے خسارے کا سامنا تھا جو سعودی ٹیم کے مد مقابل ایک بہت بڑی کامیابی تصور کی جا سکتی ہے کیونکہ یہ وہی ٹیم ہے جس نے ورلڈ کپ میں ارجنٹیناکی ٹیم کو ہرایا تھا۔

دوسرے ہاف میں سعودی عرب کا سکور جب دو صفر ہوا تو یقین تھا کہ پاکستان سعودی عرب کو اس سکور تک محدود رکھے گی تاہم آخری لمحات میں سعودی عرب نے دو گول کر کے سکور چار صفر کر دیا۔ انتہائی خوش آئند امر یہ ہے کہ پاکستان کے اندر اور دنیا بھر میں فٹ بال کے شائقین نے اس سکور کے باوجود قومی ٹیم کی کارکردگی کو توقعات سے کہیں زیادہ بہتر قرار دیا ہے۔

سوشل میڈیا پر جس انداز میں شائقین نے پاکستان میں فٹ بال کھیل کو ایک باوقار انداز میں خوش آمدید کہا ہے اس کی مثال نہیں ملتی اب پاکستان نے تاجکستان اور اردن کے خلاف میچز کھیلنے ہیں نتیجہ کچھ بھی رہے یہ کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں فٹ بال کھیل کو ایک نئی زندگی ملی ہے۔اب ہمیں انتخابات کی بحث سے بکل کر پاکستان میں معیاری فٹ بال کھیل کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ایک تنقید نگار کی حیثیت سے مجھے سوالات کے جوابات تو درکار ہیں لیکں فی الحال پاکستان فٹ بال ٹیم کے تمام کھلاڑیوں، کوچ اورنارملائزیشن کمیٹی کے عہدے داروں کوی خدمات کا اعتراف ضروری ہے اس امید کے ساتھ قومی ٹیم مستقبل میں پاکستان کا نام بلند کرے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Fill out this field
Fill out this field
براہ مہربانی درست ای میل ایڈریس درج کریں۔
You need to agree with the terms to proceed