آٹے کے معاملے پر محکمہ خوراک کے انتظامی افسران اور جے یو آئی کے کارکنوں کے درمیان جھگڑے کے باعث دفتر میدان جنگ میں تبدیل ہو گیا ۔جے یو آئی کے کارکنوںنے محکمہ خوراک کے دفترکے سامنے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا اورتشدد میں ملوث افسران کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا ۔ گزشتہ روز جے یو آئی پی کے81کے امیر مولانا عبدالروف جان سمیت دیگر کارکنوں کے راشن کنٹرولر جمشید آفریدی کے درمیان معمولی بات پر تنازعہ پید ا ہو گیا دونوں اطرف سے تھپڑوں کی بارش شروع ہو گئی ، اور محکمہ خوراک کادفتر میدان جنگ میں تبدیل ہو گیا ، سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی ویڈیوز میں دکھا یا گیا ہے کہ دونوں اطرف سے تشدد کے و اقعات دکھائے گئے ہیں ۔ جے یو آئی (ف) کے کارکنوںنے موقف اختیار کیا ہے کہ آر سی نے پہلے تشدد کیا اور ہمارے بنگش نامی کارکن پر تشد د کیا گیا ہے۔ جبکہ محکمہ خوراک کے ذرائع کے مطابق جے یو آئی (ف) کے اہلکار کوٹے کے حوالے سے آر سی پر دبائو ڈال رہے تھے کہ پہلے سے جاری ہونے والا کوٹہ ختم کر کے انہیں الاٹ کیا جائے ۔ جھگڑے کے باعث دفاتر میں آنے والے شہریوں کو بھی مشکلات کا سامناکرنا پڑا ۔ تاہم بعدازاں صلح کے لئے کو ششیں شروع کردی گئی واضح رہے کہ آٹے کے غیر منصفانہ تقسیم کی شکایات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے