ایرانی ثقافت کا عالمی ترقی میں کردار

احمد پارسا
ملت ایران اپنی خاص جغرافیائی اور تاریخی خصوصیات کی بنا پر، جس نے اسے دنیا کے تہذیبی راستوں کے چوراہا بنا رکھا ہے، تاریخ میں ہمیشہ دنیا کی مختلف قوموں کے ساتھ وسیع روابط رہے ہیں۔ یہ رابطے مختلف شعبوں ثقافتی، سیاسی، اقتصادی وغیرہ میں ہوتے رہے ہیں، اسی وجہ سے ایران کے ثقافتی اور تہذیبی پہلو اپنی خاص خصوصیات کی وجہ سے زیادہ موثر ثابت ہوئے ہیں۔ تہذیب و ثقافت کی اپنی طویل تاریخ کی وجہ سے ایران میں عالمی ترقی اور پیشرفت کے عمل پر اثر انداز ہونے کی بہت زیادہ صلاحیت ہے اور ایرانی ثقافتی پہلوؤں اور تہذیب نے ہمیشہ دنیا کی ترقی پر نمایاں اثرات مرتب کیے ہیں۔
آج انسان جس عروج اور ترقی کا وارث ہے وہ مختلف قوموں اور نسلوں اور گروہوں کی ہزاروں سال کی محنت اور کوششوں کا نتیجہ ہے اور کوئی قوم ایسی نہیں جو یہ دعویٰ کر سکے کہ یہ ترقی صرف اس قوم کی کاوشوں اور کوششوں سے ہوئی ہے۔ البتہ اس خزانے کو فراہم کرنے میں مختلف اقوام اور نسلوں اور گروہوں کا تعاون ایک جیسا نہیں ہے، لیکن جس مسئلے پر خصوصی توجہ دی جانی چاہیے وہ مغربی اور متکبر ممالک کو عالمی ترقی و عروج کے واحد عنصر کے طور پر متعارف کراناہے وہ بھی اس حقیقت سے قطع نظر کہ اس ترقی کا پس منظر اور آغاز کرنے والوں کو نظر انداز کرکے کہ جنہوں نے ان ترقیاتی اور پیشرفتہ دور کو اصل اور اساس فراہم کرنے میں بنیادی کردار ادا کیاہو اور ان کے خیالات اور کوششوں کا نتیجہ ہو۔
ایران کی فلات جس میں ترکستان، افغانستان، قفقاز اور اناطولیہ اور آج کے عراق کا کچھ حصہ شامل ہے، جو دراصل تہذیب اور ترقی کا آغازگر ہے جو اپنی وقت میں دنیا کے کسی بھی دوسرے نقطہ سے زیادہ ترقی یافتہ اور ترقی فراہم کرنے میں ملوث ہے.
مشہور امریکی ماہر آرتھر اپھم پوپ نے ایران کو ماقبل تاریخ کی تہذیب کا مرکز سمجھا اور اس کے بارے میں درج ذیل تبصرہ کیا: بین النہرین کے مشرقی جانب یعنی ایران، پتھر کے زمانے کے آخری مرحلے میں، یعنی پانچویں صدی قبل مسیح کے آخر میں آپ کے پاس ایک بہت ہی امیر تہذیب ہے۔ ترقی یافتہ اور اس میں کوئی شک نہیں، دوسری طرف بین النہرین میں دریافت ہونے والی تین تہذیبیں جن میں ترکستان میں واقع انو اور وادی سندھ میں واقع موہنجوداڑو میں کچھ مماثلتیں ہیں۔ اور ان تینوں خطوں کی نسبتی صورت حال ایسی ہے کہ یہ یقینی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ یہ تینوں تہذیبیں درحقیقت ایران کی فلات سے مشترک ہیں جس میں افغانستان اور آرمینیا بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ایرانی فلات کے مختلف حصوں میں حالیہ آثار قدیمہ کی کھدائی سے پتہ چلتا ہے کہ ان تینوں سرحدی علاقوں کی تہذیب مرکزی فلات میں رونما ہونے والی پیش رفت کی عکاسی کرتی ہے اور اس کے ساتھ ایک رشتہ اور تعلق قائم کرتی ہے۔ ہم ان مماثلتوں کو ایک مشترکہ مرکز کے وجود تک لے جا سکتے ہیں جہاں سے یہ تینوں تہذیبیں آغاز ہوئیں اور وہ مرکز اور مقام ایران کا فلات ہے۔
ڈاکٹر پرسیول اسپائسر ایرانی ثقافت اور تہذیب کے اثرات کے بارے میں لکھتے ہیں: ہندوستان میں ایرانی تہذیب کا پہلا اثر فارسی زبان کا تھا جو منگول دفتر کا وسیع نیٹ ورک کی وجہ سے پورے ملک میں وسیع پیمانے پر استعمال ہوتی تھی۔ اس کے ثقافتی وقار نے ہر جگہ نوجوانوں کو ثقافت کی علامت کے ساتھ ساتھ مطالعہ کرنے کا ایک پیشہ ورانہ اوزارکے طور پر ان کی راہنمائی کی۔ اس زبان کی خوبصورتی، ادب کی وسعت اور سب سے زیادہ افادیت نے نوجوانوں کو اپنی طرف متوجہ کیا اور فارسی اثر میں ایک بڑا قدم فارسی زبان کا استعمال تھا۔ اگلا مرحلہ فن تعمیر میں ایرانی اثر و رسوخ تھا۔ ہندوستانی مغلوں کے فن تعمیر کو ہمایوں کے مقبرے کی طرح 100% ایرانی فن تعمیر سمجھا جا سکتا ہے۔ مصوری میں ایرانی خیالات کو مقامی اور روایتی فن کے ساتھ ملایا گیا اور مغلیہ طرز کے چھوٹے نقش بنائے گئے۔اس کے علاوہ ایرانی باغات ہندوستان میں مقبول تھے اور ایرانیوں کی شاعری اور گیت سے عجیب محبت نے ہندوستان پر گہرے نقوش چھوڑے ہیں۔
اسلامی انقلاب کے بعد بھی ایران نے اس رجحان کو جاری رکھا ہے اور مختلف شعبوں کی ترقی اور آگے بڑھانےمیں اپنا لازمی کردار برقرار رکھا ہے۔ اس سلسلے میں ہم حالیہ برسوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کی چند اہم ترین پیش رفتوں اور کامیابیوں کی طرف جس نے دنیا میں اپنا لوہا منوایا ہے مختصر اشارہ کرتے ہیں:
ایران کا منفرد قومی اور ثقافتی تنوع اور انقلاب اسلامی کے بعد ہنر اور فن کے میدان میں اس ملک کی بھرپور، مضبوط اور متنوع تاریخ، بشمول: سینما، تھیٹر، بصری فنون، موسیقی اور دستکاری اور سیاحت کی ترقی کے لیے ایک مراعات یافتہ مقام کا حامل ہے۔ جمہوریہ اسلامی ایران صنعتوں کے مختلف شعبوں میں وسعت اور صلاحیت، مقامی اور علاقائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے موزوں صلاحیتوں کا مرکزہے، جس سے اسلامی ایران نے بین الاقوامی سطح پر توجہ مبذول کرائی ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے دستکاری کے شعبے میں دنیا کے 10 شہروں کا اندراج کرکے اس معاملے میں پہلا مقام حاصل کیا ہے۔ ایران اس وقت دنیا میں دستکاری کا 31 واں برآمد کنندہ ہے۔ 400 معروف دستکاریوں میں سے 300 ایران میں تیار کی جاتی ہیں، جن میں سے زیادہ تر مقامی ہیں۔
اسی طرح ٹیکنالوجی، میڈیکل، ائر سپیس، ادویات اور مختلف بیماریوں کے علاج، فاضل،ماہر اورحاذق ڈاکٹرز ،تعلیمی میدان اور طبی سازو سامان میں خطے میں سرفہرست ممالک میں شامل ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Fill out this field
Fill out this field
براہ مہربانی درست ای میل ایڈریس درج کریں۔
You need to agree with the terms to proceed