خیبر پختونخوامیں امن و امان کی صورت حال تشویشناک ہے ، آفتاب شیر پائو

قومی وطن پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس وطن کور اسلام آباد میں زیر صدارت مرکزی چیئرمین آفتاب احمد خان شیرپائو منعقد ہوا جس میں کمیٹی کے اراکین نے شرکت کی ۔پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی نے نیشنل ایکشن پلان پرمن و عن عملدردرآمد، نیکٹا کو فعال، سی ٹی ڈی کے پی کو متحرک کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ خیبر پختونخوا میں امن و امان کی ابتر صورتحال پر قومی وطن پارٹی کو تشویش ہے۔اجلاس نے سپریم کورٹ کے خیبر پختونخوا اور پنجاب میں الیکشن کے بارے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم الیکشن کے حامی ہیں البتہ حالیہ فیصلہ پر تحفظات ہیں۔انھوں نے کہا کہ اس فیصلہ پر سیاسی جماعتوں کیساتھ ججز بھی معترض ہیں انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فل کورٹ فیصلہ کرتا تو سب کو تسلیم ہوتا۔انھوں نے حکومت کو واشگاف الفاظ میں کہا کہ آئی ایم ایف کیساتھ معاہدے کو جلد حتمی شکل دی جائے کیونکہ اس میں تاخیر سے عوام متاثر ہورہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ حالیہ مہنگائی نے متوسط طبقے سمیت غریب عوام کی کمر توڑ دی، خصوصی ریلیف پیکج کا اعلان کیا جائے۔اجلاس نے عام آدمی کی قوت خرید متاثرہونے اور کاروباری سرگرمیاں ماند پڑ جانے پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ انھوں نے پی ٹی آئی کی گزشتہ دور حکومت میں دہشت گردی کے اثرات کے خاتمے کیلئے ملنے والے 413 ارب روپے کے حوالے سوال اٹھایا اور کہا کہ عوام کو بتایا جائے یہ رقم کہاں پر خرچ ہوئی؟انھوں نے کہا کہ اپیکس کمیٹی میں انکشاف ہواہے کہ سی ٹی ڈی خیبر پختونخوا سب سے کمزور ادارہ ہے جو باعث تشویش ہے ۔انھوں نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے افغان حکومت کے اشتراک سے لائحہ عمل مرتب کیا جائے اورنیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔انھوں نے صوبوں کی محرومیوں کے خاتمے کیلئے ملک کو بطورایک صحیح فیڈریشن چلانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو صوبہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی محرومیاں مزید بڑھے گی۔ انھوں نے کہا کہ قومی وطن پارٹی حکومت کانہیں بلکہ پی ڈی ایم کی اتحاد کا حصہ ہے اور پارٹی پی ڈی ایم میں رہتے ہوئے عوامی مسائل کو اجاگرکرنے سمیت اس کے حل کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Fill out this field
Fill out this field
براہ مہربانی درست ای میل ایڈریس درج کریں۔
You need to agree with the terms to proceed