یہ 21 جنوری 1966 کی بات ہے اندرا گاندھی کے وزیر اعظم بننے میں ابھی تین دن باقی تھے۔انڈیا کی سیاسی جماعت میزو نیشنل فرنٹ (ایم این ایف) کے رہنما لال ڈینگا نے انڈونیشیا کے صدر سوکارنو کو خط لکھا۔اس خط میں انھوں نے انڈیا کی ریاست میزورم کی تاریخ کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’برطانوی دور حکومت میں بھی ہم اس حالت میں رہ رہے تھے جو آزادی کے قریب تھی۔ سیاسی بیداری سے جنم لینے والی قوم پرستی اب یہاں پختہ ہوچکی ہے۔ ہمارے لوگوں کی واحد خواہش ہے کہ ہم اب اپنا علیحدہ وطن بنائیں۔‘جب لال ڈینگا اس خط پر دستخط کر رہے تھے،عین اسی وقت باہر کھڑے دو لڑکے ‘آڑو’ اور ‘انناس’ کے بارے میں بات رہے تھے جو انہوں نے جمع کیے تھے۔ آس پاس کھڑے لوگوں کو اندازہ ہی نہیں تھا کہ پھلوں سے متعلق ان کی گفتگو میں ’آڑو‘ توپ کے گولوں کے لیے جبکہ ’انناس‘ دستی بم کے لیے بطور کوڈ ورڈ استعمال ہو رہے ہیں۔