باڑہ)نمائندہ خیال مت شاہ آفریدی (جمعیت العلما اسلام خیبر نے کہا ہے مولانا مفتی محمود نے علما کو سیاست میں آنے کا حوصلہ دیا وہ حکمت اور فلسفے کے بادشاہ تھے، مسلط کردہ حکومت قادیانیت کے قانون کو ختم کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے خون کے آخری قطرے تک ختم نبوت کے قانون کی حفاظت کریں گے ان خیالات کا اظہار سینیٹر مولانا عطا الرحمن، جے یو آئی فاٹا کے امیر و رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالشکور، سابق وفاقی وزیر حمیداللہ جان آفریدی سابق سینیٹر شیخ الحدیث مولانا راحت حسین،مولانا شمس الدین، مولانا عبدالکفیل، مولانا معروف جان، ضلع خیبر کے امیر مولانا حضرت جان، ڈپٹی جنرل سیکرٹری احمد سعید ،سید کبیر اور دیگر نے باڑہ میں مولنا مفتی محمود کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر سابق وفاقی وزیر حمیداللہ جان آفریدی کو فاٹا انضمام باالجبر جرگے کا چیئرمین منتخب کرلیا گیا مقررین نے کہا کہ مولانا مفتی محمود ایک اسلامی سوچ اور نظریہ کا نام تھے انہوں نے ملک کے جید اور نامور علما کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کر کے جمیعت العلما اسلام کی بنیاد رکھی، اور قادیانیوں کے خلاف ایک کردار ادا کیا انہوں نے اپنے عملی انداز اور بصیرت کے ذریعے پارلیمنٹ سے وادیوں کو نکال باہر کیا، ملک کو متفقہ آئین دیا، اور قرآن و سنت کے خلاف بل پر پابندی عائد کردی، مقررین نے کہا کہ پارلیمنٹ میں علما کی موجودگی کے باعث غیر اسلامی اور غیر شرعی بل مسترد ہو رہے ہیں ، علما کی پارلیمنٹ میں موجودگی کے باعث قانون تحفظ ختم نبوت کے قانون میں ایک لفظ میں کی تبدیلی نہیں آئی، مقررین نے کہا کہ جس طرح مولانا مفتی محمود نے ملک کو متفقہ آئین دیا اور قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا اور اسی طرح ان کے فرزند مولانا فضل الرحمن قبائلیوں کے حقوق کیلئے جدوجہد کررہے ہیں اور فاٹا انضمام کے خلاف آواز اٹھا رکھی ہے،انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت قادیانیوں کیلئے آسانیاں پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہے ملین اور آزادی مارچ کے یہ فوائد حاصل ہوئے کہ ختم نبوت بل کی حفاظت ممکن ہوئی، مقررین نے چودہ اگست کو ہونے والے مفتی محمود کانفرنس میں بھر پور شرکت کا اعادہ کیا